شائستہ فہیم، گجرانوالہ
گرمیوں کے موسم میں گھروں میں روزمرہ کی پکائی جانے والی غذاؤں کو دوسرے وقت کے لئے نہیں رکھنا چاہیے جو اکثر فریج میں رکھ دی جاتی ہیں اور گرمیوں میں ایسی غذائیں فوڈ پوائزنگ کی وجہ بنتی ہیں جس سے ہیضہ یا کالرہ کی بیماری ہو جاتی ہے۔
ایک مشہور قول ہے: ’’پرہیز علاج سے بہتر ہے اور تندرستی ہزار نعمت ہے‘‘ جو حقیقت پسندی پرمبنی اقوال ہیں کیونکہ اگر کھانے پینے، سونے جاگنے کو ضبط اوقات اور اعتدال پر لے آئیں تو زندگی کے موسم مہک اٹھتے ہیں لیکن پرہیز کے ساتھ کچھ احتیاطی تدابیر کرلی جائیں تو انسان بہت سی وبائی اور موسمی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔ مئی، جون، جولائی اور اگست تک پاکستان کے میدانی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہوتے ہیں اگر موسمی شدت سے نپٹنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جائیں تو انسان کئی طرح کی نفسیاتی اور ذہنی تناؤ، حواس باختہ اور چڑچڑاپن کا شکار ہو جاتا ہے۔
موسم گرما اپنی شدت کے ساتھ صحت بخش غذاؤں کا بھی موسم ہے اور خصوصاً پھلوں کا بادشاہ آم کی فصل کی پیداوار اسی موسم میں پکتی ہے‘ اس کے علاوہ خربوز ، تربوز، کیلا، لوکاٹ، آلوچے، آلو بخارے، کھجور، ناریل اسی موسم کی فصلیں ہیں۔ اسی طرح اکثریتی سبزیوں کی پیداوار بھی اسی موسم میں ہوتی ہے۔ اِن پھلوں اور سبزیوں کو گرمیوں میں کھانے سے انسانی جسم میں قوت مدافعت کے ساتھ توانائی کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ ان سبزیوں و پھلوں میں قدرت نے پانی کی مقدار زیادہ رکھی ہے جو موسم کی سختی سے نپٹنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
موسم گرم کے امراض میں ہیضہ یا کالرہ، آنتوں کی بیماری، ڈینگی، ٹائیفائیڈ، ملیریا، جسم میں پانی کی کمی اور لو لگنا وغیرہ ہے۔ ان میں اکثر بیماریوں کا تعلق بالاواسطہ عدم احتیاط سے وابستہ ہے جس میں بازاروں کی ناقص غذا کھانا‘ اکثر دیکھنے میں آیا ہے جہاں پر کھانے پینے کی چیزیں فروخت کی جارہی ہوتی ہیں وہی جگہیں مکھیوں اور مچھروں کی افزائش گاہیں ہوتی ہیں۔ بچوں کی بیماری گیسڑو اور خسرہ عام ہوتی ہے۔ اس کے لئے احتیاطی تدابیر یہ ہیں کہ پانی پینے سے پہلے ابال کر ٹھنڈا کرکے استعمال میں لانا چاہیے۔ بازاروں کی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ کھانے سے پہلے ہاتھوں کا دھونا بعد میں منہ کی کلی کرنا، گھر کی صفائی ستھرائی، کھلی فضاء میں سونے کے لئے مچھروں سے بچاؤ کے لئے مچھردانیاں استعمال کرنا، کمروں میں زہریلے حشرات سے بچنے کے جراثیم کش اسپرے کرنا وغیرہ شامل ہے۔
گرمی کے موسم کی ایک عام بیماری لو یا سن اسٹروک کی ہے جب گرمی شدت سے لگتی ہےتو بچے کیا بڑے بھی شدت گرمی سے متاثر ہو جاتے ہیں۔ اُن طالب علموں جن کا سکولوں کو آنا جانا پیدل ہوتا ہے اور وہ لوگ جو دھوپ میں محنت مشقت کر کے اپنے گھر کا چولہا جلاتے ہیں، احتیاطی تدابیر کے طور پر سر کو ڈھانپ کر دھوپ میں کام کرنا چاہیے اور بچوں کو چھتری وغیرہ کا استعمال کرنا چاہیے اگر راستے میں شدت گرمی سے لو لگ چکی ہے تو فوراً سایہ دار اور ٹھنڈی جگہ پر جاکر بیٹھ جائے اگر پانی میسر ہے تو پی لیں کیونکہ لو کی بیماری کا تعلق جسم میں پانی کی کمی سے ہوتا ہے۔ گیلے کپڑے کو ٹھنڈا کر کے گلے کے دونوں طرف لپیٹ دیں۔ زمین پر لیٹ کر پاؤں جسم سے تھوڑے اوپر اٹھا دیں جس سے خون کا بہاؤ دماغ کی طرف تیز ہو جاتا ہے اور گھبراہٹ دور ہوتی رہتی ہے۔ گھر سے نکلتے وقت خوب پانی پی لیا جائے تو لُو لگنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ گھر کے دیسی ٹوٹکے بھی لو کی بیماری کو رفع کر سکتے ہیں۔ املی، اناردانہ، آلوبخارہ اور مصری چاروں چیزوں کو ملا کر شربت بنا دیا جائے تو دل و دماغ اور جگر کو ٹھنڈک پہنچا کر سکون دیتا ہے۔ یہ نسخہ یرقان کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے۔ اسی طرح لسی، ستو، کچی لسی جو کم دودھ میں پانی ملا کر بنائی جاتی ہے میں چینی اور نمک ملا کے لو کے مریض کو پلایا جائے تو اس بیماری سے افاقہ ہوتا ہے۔گرمیوں کے موسم میں گھروں میں روزمرہ کی پکائی جانے والی غذاؤں کو دوسرے وقت کیلئے نہیں رکھنا چاہیے جو اکثر فریج میں رکھ دی جاتی ہیں اور گرمیوں میں ایسی غذائیں فوڈ پوائزنگ کی وجہ بنتی ہیں جس سے ہیضہ یا کالرہ کی بیماری ہو جاتی ہے۔ گرمیوں میں نیم کے پتوں کو ابال کر اس کے پانی سے نہایا جائے جو جلدی بیماریوں ختم کرنے کے لئے مفید ہے۔
مندرجہ بالا احتیاطی تدابیر کو اگر ہم خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں اپنی روزمرہ زندگی میں لے آئیں تو ہم خود بھی صحت مند رہ سکتے ہیں اور اپنے خاندان کو بھی صحت مند رکھ سکتے ہیں اور ہسپتالوں کی جھنجھٹ اور ڈاکٹروں کی ہوشربا فیسوں اور مہنگی ادویات سے بچ سکتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں